غزہ میں 6 ہزار معذور فلسطینی فوری بحالی کے منتظر
غزہ کی محصور پٹی میں قابض اسرائیلی سفاکیت سے بُری طرح مجروح ہونے والے ہزاروں فلسطینی آج بھی شدید محرومی اور دکھ بھری زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 6000 ایسے فلسطینی موجود ہیں جن کے اعضا کاٹے جا چکے ہیں اور جنہیں فوری اور طویل المیعاد بحالی کے جامع پروگراموں کی سخت ضرورت ہے۔
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر اپنے بیان میں وزارت صحت نے کہا کہ غزہ میں اعضا سے محروم کیے جانے والے یہ ہزاروں انسان ایک ہولناک انسانی المیے سے گزر رہے ہیں۔ قابض اسرائیل کی جارحیت نے ان کے جسم ہی نہیں بلکہ ان کی پوری زندگیاں چھین لی ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق مجموعی طور پر تمام کاٹے گئے کیسز میں سے تقریباً 25 فیصد بچے ہیں جو کم عمری میں ہی مستقل معذوری کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ وہ بچے ہیں جن کا بچپن، تعلیم اور مستقبل سب کچھ ملبے تلے دفن ہو چکا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ان ہزاروں زخمیوں اور ان کے اہل خانہ کی اذیت ناک زندگی اس امر کی شدید ضرورت کو اجاگر کرتی ہے کہ بحالی، نفسیاتی سہارا اور سماجی مدد کے فوری انتظامات کیے جائیں تاکہ یہ لوگ دوبارہ زندگی کی طرف لوٹ سکیں۔
وزارت صحت نے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ غزہ میں اعضا سے محروم فلسطینیوں کو فوری توجہ کا مرکز بنائیں اور انہیں خصوصی طبی نگہداشت، بحالی کے سہولتی پروگرام اور نفسیاتی معاونت فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
آپ کا تبصرہ